سیول (نمائندہ خصوصی) کوریا ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ (کے ڈی آئی) کے مطابق کوریا دنیا کی 10 ویں بڑی معیشت تو بن گیا ہے لیکن اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے ممبر ممالک میں سے کوریا کے شہری خوشی اور سکون کے معاملے میں نچلے درجے پر موجود ہیں۔ ایک حالیہ رپورٹ میں او ای سی ڈی کے 37 ممبر ممالک میں سے خوشی اور سکون کے تناسب میں کوریا 35 ویں نمبر پرجبکہ یونان 36ویں اور ترکی 37ویں نمبر پر موجود تھا۔ فن لینڈ مسلسل چوتھی بار دنیا کا سب سے خوش کن ملک رہا ،اس کے بعد ڈنمارک، سوئٹزر لینڈ، آئس لینڈ اور نیدر لینڈ شامل ہیں۔
اقوام متحدہ اور کے ڈی آئی کی رپورٹ میں پیش کردہ دیگر اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ کورین عوام سخت زندگی گزار رہے ہیں۔ او ای سی ڈی کے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ جنوبی کوریا کے باشندے او ای سی ڈی کے دیگر ممبر ممالک کی نسبت زیادہ لمبے گھنٹے تک کام کر رہے ہیں کوریا ملازم کے سالانہ کام کے اوقات کار کے لحاظ سے میکسیکو کے بعد دوسرے نمبرپر ہے۔ بچوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں یونیسیف کی 2020 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی کوریا کے بچوں کو ذہنی صحت کے لحاظ سے38 ممالک میں سے 34 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے حالانکہ ان کی جسمانی صحت اور تعلیمی مہارت اعلی درجے پر ہیں۔
مضبوط معیشت کے باوجود جنوبی کوریا کی عوام ناخوش
