• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

ڈی پی او محمد فیصل کامران کی کھلی کچہری

Jul 28, 2021

بہاولپور(نویداقبال چوہدری سے) ڈی پی او محمد فیصل کامران کی کھلی کچہری، دو خاتون شہریوں کی شکایت پر تھانہ صدر یزمان اور تھانہ سول لائنز کو انکوائری کرنے کے بعد پروٹیکشن آف پیرنٹس آرڈیننس 2021 کے تحت کارروائی کرنے کا حکم۔ تھانہ خیر پور سے متعلق قتل کی تفتیش کا معاملہ خود تھانہ پہنچ کر فریقین کو ڈی ایس پی اور تفتیشی افسر کی موجودگی میں سنوں گا۔ ڈی پی او

انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب انعام غنی اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس جنوبی پنجاب کیپٹن (ر) ظفر اقبال اعوان کی عوام کو فوری ریلیف مہیا کرنے سے متعلق احکامات کی روشنی میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد فیصل کامران نے کھلی کچہری کا سلسلہ جاری رکھا53شہریوں نے شرکت کی۔ ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز کو کال پر لیکر کارروائیاں کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ تھانہ صدر یزمان اور تھانہ سول لائنز سے متعلقہ دو خاتون شہریوں نے اپنے بیٹوں کے خلاف گھر سے نکالنے اور تشدد کی شکایات پیش کیں۔ جس پر ڈی پی او نے متعقلہ افسران کو فوری انکوائری کرنے کے بعد پیرنٹس آرڈیننس 2021 کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ جبکہ تھانہ خیر پور ٹامیوالی سے متعلقہ قتل کیس کی تفتیش پر تحفظات کو دور کرنے کیلئے ڈی پی او نے خود خیر پور پہنچ کر فریقین کو ایس ڈی پی او اور تفتیشی افسر کی موجودگی میں سن کر تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس پر درخواست دہندہ شہری نے اطمینان کا اظہار کیا۔ اسی طرح متعدد پولیس افسران کیخلاف شکایات پر سینئر افسران کو انکوائری کرنے کا حکم دیا۔ ڈی پی او نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں بیشک وہ عام شہری ہو یا پھر فورس کا ممبر، قانون سب کیلئے برابر ہے۔ ڈی پی او نے دیگر دیوانی نوعیت کے معاملات کو کمیونٹی پولیسنگ کے تحت حل کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پر ڈی پی او محمد فیصل کامران نے کھلی کچہری کے شرکاء سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے مسائل سننے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر کھلی کچہری کا انعقاد کرتا ہوں۔ آپ کی تحفظات کو دور کرنے کیلئے تمام دستیاب وسائل اور اختیارات کا استعمال کرنا ہے۔ جب تک آپ لوگ پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی سے مطمئن نہیں ہوں گے میں اس کا فالو اپ لیتا رہوں گا۔ شہریوں سے فیڈ بیک سسٹم بھی شروع کیا گیا ہے تاکہ آپ لوگ اپنی رائے دے سکیں کہ آپکی کارروائی میرٹ اور قانون کے مطابق ہوئی ہے یا نہیں۔ محکمہ میں احتساب کا عمل بھی اس بنا پر مزید شفافیت پر مبنی کیا گیا ہے۔