• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی قیادت میں دی اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور ترقی کی راہ پر گامزن۔محمد شکیل تسکین

Aug 27, 2021

بہاول پور
قارئین ! شہر رحیم یار خان سے میری دلی وابستگی ہے کیونکہ وہ شہر میری جنم بھومی بھی ہے ‘ رحیم یار خان شہر نوابین بہاول پور کے زمانے سے ہی ایک صنعتی ‘ کاروباری شہر ہونے کیساتھ ساتھ خصوصاً تعلیمی لحاظ سے بھی ڈویژن بھر میں اپنا ایک الگ نمایاںمقام رکھتا ہے ۔ شہر میں کئی اہم سرکاری و نیم سرکاری تعلیمی ادارے ہیں جن میں ایک خواجہ فرید کالج بھی ہے جو آج بھی اپنی آب و تاب کیساتھ علم کی شمع ہر سو پھیلائے ہوئے ہے وقت گذرنے کیساتھ ساتھ اس کالج میں بھی توسیعی منصوبے مکمل ہوتے رہے جن میں کئی نئے بلاکس تعمیر ہوئے اور اُسے ایک زمانے میں دی اسلامیہ یونیورسٹی کا کیمپس بھی درجہ دیا گیا ۔ خواجہ فرید کالج انتظامیہ نے زمانے کی ترقی کیساتھ کالج کو بھی ترقی دی اور آج وہ ڈویژن بہاول پور کی پہلی آئی ٹی یونیورسٹی کا درجہ حاصل رکھتی ہے اور اسکا مکمل نام خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ہے اور اسکے پہلے بانی وائس چانسلر تمغہ امتیاز پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب ہیں جبکہ ڈاکٹر اطہر محبوب نے اپنی مدبرانہ سوچ اور آ گے بڑھنے کی لگن کو مدنظر رکھتے ہوئے علاقہ کے طلباء و طالبات کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کراتے ہوئے خواجہ فرید یونیورسٹی کو ایک اہم تعلیمی ادارے میں تبدیل کر دیا ہے ۔ پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی انہی خدا داد صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں آج سے دو سال قبل بہاول پور کی تاریخی جامعہ عباسیہ (دی اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور) کا وائس چانسلر تعینات کر دیا ۔ تمغہ امتیاز پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب سے کچھ روز قبل راقم الحروف نے انکے ”وی سی سیکرٹریٹ” بغداد الجدید کیمپس بہاول پور میں ون ٹو ون ملاقات کی اور ایک مفصل و جامع انٹر ویو کیا جس میں ڈاکٹر صاحب نے اپنی گذشتہ دو سالہ کارکردگی کے حوالے سے بتایا ۔ بلا شبہ وی سی صاحب ٹھہرے ہوئے لہجے کے ایک بردبار شخصیت کے حامل خوش گفتارانسان ہیں جنہوں نے میرے کئی تلخ سوالات پر بھی مدبرانہ اور انتہائی شاندار انداز میں جوابات دیئے ۔ تمغہ امتیاز پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب صاحب سے ہونیوالی سیر حاصل گفتگو پیش خدمت ہے اور یہ اُن سے کوئی آخری ملاقات نہیں کیونکہ وی سی صاحب کی دانشمندی اور دور اندیشی ہے کہ دی اسلامیہ یونیورسٹی کی ترقی اور اُسے تعلیمی حلقوں و دیگر اداروں میں بام عروج دینے کیلئے اُن کے بہت سے کار ہائے نمایاں ایسے ہیں جن پر ایک مکمل کتاب لکھی جا سکتی ہے اور اِن شاء اللہ اپنے شہر کی اہم و تاریخی مادرِ علمی کے سربراہ کی زندگی کا احاطہ گاہے بگائے کیا جاتا رہے گا ۔
س: پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر صاحب آپکو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے 2برس مکمل ہوگئے ہیں ‘ ان دو سالوں میں یونیورسٹی نے آپکی قیادت میں کیا کیا ترقی کی منازل طے کیں’ زرا تفصیلاً فرما دیں؟
ج : ان دو برسوں میں یونیورسٹی نے ہر شعبے میںفقید المثال ترقی کی جسکی مثال ماضی میں ملنا مشکل ہے’ 2برس قبل جب چارج سنبھالا تو یونیورسٹی کے حالات زبوںحالی کا شکار تھے۔ طلبہ و طالبا ت کی تعداد صرف 13ہزار رہ گئی تھی اور یونیورسٹی کو مالی لحاظ سے چلانا ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا تھا۔ پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی خداداد انتظامی حلاحیتوںاور قوت فیصلہ کی بدولت یونیورسٹی نے 2برسوں میں ہی تمام تر مشکلات پر قابو پا کر ایک عالمی یونیورسٹی کے طور پر ترقی اور خوشحالی کے نئے سفر کا آغاز کر دیا ہے ‘ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ یونیورسٹی کو عالمی تقاضوں کے مطابق جدید اور فعال بنانے کیلئے 14فیکلیٹز میں تقسیم کر دیا گیا ہے اور شعبہ جات کی تعداد 48سے بڑھ کر 129ہو گئی ہے۔ جنوبی پنجاب اور ملک بھر کے ہزاروں فرسٹ کلاس قابلیت کے حامل طلبہ و طالبات کیلئے انڈرگریجویٹ ، ماسٹر ، ایم فل اور پی ایچ ڈی لیول کے داخلوں میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے طلباہ وطالبات کی تعداد 42ہزار تک بڑھا دی گئی ہے۔ ایک منظم اور شفاف داخلہ پالیسی کے باعث اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور مقامی اور غیر مقامی نوجوانوں کیلئے ایک بہترین تعلیمی منزل بن گئی ہے۔ فیکلٹی کی تعداد میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوااور پروفیسرز کی تعداد 18 سے بڑھ کر43 ہو گئی۔ اسی طرح ایک ہزار سے زائد پارٹ ٹائم فیکلٹی کی بجائے ایسوسی ایٹ لیکچرار کی تعیناتی عمل میں لائی گی۔ مجموعی طور پر فیکلٹی کی تعداد 550سے بڑھ کر 1000سے تجاوز کر گئی ۔ ایڈمنسٹریشن کے شعبہ میں بھی یونیورسٹی کے بڑھتے ہوئے حجم کے مطابق نئی آسامیاں پیدا کی گئی جن پر سلیکشن بورڈ کے تحت تعیناتی ہوئی۔ دس سال کے طویل عرصے کے بعد رجسٹرار اور کنٹرولر امتحانات کی باقاعدہ تقرری ہوئی۔
س : یونیورسٹی بجٹ ‘ تعلیمی سرگرمیاں ‘ نیا انفراسٹرکچر ‘ ترقیاتی منصوبہ جات اور نئی اچیومنٹ کے بارے میں بتائیں ؟
ج : پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے بتایا کہ انکے ذمہ داریاں سنبھالنے کے وقت یونیورسٹی کا بجٹ 3.8ارب روپے تھا جو آج بڑھ کر 7.2ارب روپے ہو گیا ہے۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ پونے ایک ارب روپے سے بڑھ کر 3.5ارب روپے ہو چکا ہے۔ یونیورسٹی کے مجموعی بجٹ کی مالیت 10ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کی مد میں یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت نے 4ارب روپے سے زائد کا میگا ڈویلپمنٹ پروجیکٹ منظور کیا جس میں احمد پور شرقیہ کے کیمپس کا قیام بھی شامل ہے ۔اسکے علاوہ یونیورسٹی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بھی 3ارب روپے مالیت سے زائد کے بڑے تدریسی بلاک تعمیر کر رہی ہے ۔ فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز اور نرسنگ کالج کیلئے نئے تدریسی بلاک فعال کیے گئے۔ 1000طلباء و طالبات کیلئے نئے 4 ہاسٹل فعال ہوئے۔ 22سے زائد نئی بسیں یونیورسٹی فلیٹ میں شامل ہوئیں جس سے 60کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قصبات کے طلباء و طالبات کیلئے خصوصی بس سروس کا آغاز کیا۔ اس سہولت سے خصوصا ًطالبات کے ہاسٹل اخراجات بچ گئے اور آرام دہ و محفوظ سفر کے بعد شام کو اپنے گھر پہنچ جاتی ہیں۔ وی سی صاحب نے فرمایا کہ تحقیق کے شعبہ میں یونیورسٹی نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی اس مقصد کیلئے یونیورسٹی نے اپنے ذرائع سے 100ملین روپے مختص کئے۔ کپاس کے بیجوں کی مارکیٹنگ سے ہرسال 100ملین روپے کی آمدنی حاصل ہو گئی۔ اسکے علاوہ کٹ فلاور، ویجیٹیبل اور فروٹ سنٹرکی بدولت تمام قسم کے پھول ، سبزیاں اور پھل ملکی اور غیر ملکی مارکیٹ کیلئے دستیاب ہونگے۔ یونیورسٹی نے نئی ٹیسٹنگ سروس کا آغاز کیا جو کروڑوں روپے کی آمدنی کا باعث بنے گی۔ یونیورسٹی پہلی مرتبہ عالمی افق پر چمکتی دکھائی دی اور ٹائم ہائر ایجوکیشن کی رینکنگ کے مطابق ایشیاء کی 500پہلی جامعات میں شامل ہو گئی۔ ادبی و علمی سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔ طلبہ کیلئے 19سے زائد سوسائٹیز قائم کی گئی۔ جنوبی پنجاب کی تاریخ کے پہلے ادبی اور ثقافتی میلے کا آغاز ہوا اور خواجہ غلام فرید کانفرنس منعقد کی گئی۔ اسی طرح مقامی شاعروںاور ادیبوں کی قلمی کاشوں کو عملی شکل دینے کیلئے یونیورسٹی نے انکی کتابوں کو شائع کیا اور رونمائی کا اہتما م کیا ۔خواجہ غلام فرید اور سر صادق محمد خان چیئر مینجمنٹ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ کوویڈ 19کے دوران اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ایک فعال جامعہ کے طور پر سامنے آئی جہاں تعلیمی سرگرمیاں فزیکل اور آن لائن بلاتعطل جاری رہیں اور کمیونٹی سروس میں بھی بہت کام کیا گیا۔ سیاحت کے شعبہ کے فروغ کیلئے ڈائریکٹوریٹ قائم کیا گیا اور چولستان جیب ریلی اور بہاولپور تجارتی میلے کا آغاز ہوا۔ یونیورسٹی نے 300سے زائد صحافیوں کی ٹریننگ کا بندوبست کیا جن کا تعلق بہاول پور ، لودھراں اور رحیم یارخان سے ہے۔ چین اور مصر کی جامعات سے تعلقات کو فروغ دیکر سی پیک منصوبے میں جامعہ اسلامیہ کا انٹرکراپنک مکئی اور سویابین منصوبہ شامل ہوا۔ یونیورسٹی کے 20طلبا ء وطالبات ہر سال چین جاکر پی ایچ ڈی کرینگے۔ پنجاب حکومت کا 2.5میگاواٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ پائیہ تکمیل کو پہنچاا وراب چپ ڈیزائن مرکز قائم کیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت جامعہ میں کامیاب جوان مرکز قائم کرر ہی ہے۔ اسی طرح آئی ٹی کا بڑا مرکز اور ای روزگار مرکز کا قیام ممکن ہوا۔ وائس چانسلر صاحب نے مزید بھی بتایا کہ صحت کے شعبہ پر خصوصی توجہ دی گئی اور 22ہزار سے زائد طلباء وطالبات کی ہیپاٹائٹس ویکسی نیشن کی گئی۔ یونیورسٹی میں ہیپاٹائٹس اور کوویڈ19ویکسی نیشن سنٹر قائم ہوئے۔ کھیلوں کی سہولیات میں اضافے کی بدولت ان ڈور کھیلوں کی سہولیات جم اور نئے کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر شامل ہے۔
س: ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت ایم فل ‘ پی ایچ ڈیز’ دیگر تعلیمی پروگراموں کے حوالے سے طلباء و طالبات کے داخلوں کے بارے میں بھی فرما دیں ؟
ج : وی سی صاحب نے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کوہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 21ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگراموں کی منظوری دی گئی ہے اور اتنی بڑی تعداد میں پروگراموں کی منظوری یونیورسٹی کے اعلیٰ معیار تعلیم کا بین ثبوت ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگراموں کی سطح پر نئے پروگراموں کی منظوری چند اہم معیارات کی تکمیل کے بعد دیتا ہے۔ان میں پی ایچ ڈی فیکلٹی کی تعداد، بین الاقوامی معیار کانصاب اور بہترین انفراسٹرکچر ہونا ضروری ہے۔وائس چانسلر صاحب کی خصوصی توجہ کی بدولت فیکلٹی اور انفراسٹرکچرکی بہتری کیلئے اقدامات کیے گئے۔ سلیکشن بورڈ اور نئی عمارات کی تعمیر اور اعلیٰ درجہ کی لیبارٹریز اور ان میں جدید آلات کی فراہمی جیسے اقدامات کئے گئے جن کی بدولت ہائر ایجوکیشن کمیشن نے نئے پروگراموں کیلئے این او سی جاری کئے ہیں۔ ان پروگراموں میں پی ایچ ڈی اپلائیڈ سائیکالوجی، پی ایچ ڈی الیکٹریکل انجینئرنگ، ایم ایس سی ہارٹی کلچر، پی ایچ ڈی ہارٹی کلچر، پی ایچ ڈی انٹومولوجی، ایم ایس سی الیکٹریکل انجینئرنگ کمیونیکیشن اینڈ سگنل پروسیسنگ،پی ایچ ڈی پلانٹ پتھالوجی، ایم ایس سی پلانٹ پتھالوجی، پی ایچ ڈی ایسٹرن میڈیسن،پی ایچ دی سوشل ورک، پی ایچ ڈی کامرس، ایم فل فزیکل ایجوکیشن اینڈ سپورٹس سائنسز، ایم فل مائیکروبائیولوجی، ایم فل سائیکالوجی، ایم فل پیراسائیٹولوجی، ایم فل میتھامیٹکس، ایم فل اسلامک سٹڈیز، ایم فل مائیکروبائیولوجی، ایم ایس لیڈرشپ اینڈ مینجمنٹ ، ایم فل انیمل نیوٹریشن اور ایم فل انیمل پتھا لوجی شامل ہیں۔
س: 11 اگست کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے دورہ دی اسلامیہ یونیورسٹی کے بارے میں بتائیں اور اس دوران وزیر اعظم کے یونیورسٹی کے مختلف منصوبہ جات کے افتتاح کے بارے میں بھی فرما دیں ؟
ج: تمغہ امتیاز پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب صاحب نے خوشگوار لہجے میں بتایا کہ وزیر اعظم نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں عالمی معیار کی تدریسی سہولیات سے آراستہ نرسنگ کالج کا افتتاح کیا’نرسنگ کالج نہ صرف خطے میں نرسنگ کے حوالے سے موجود افرادی قوت کی استعداد بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا بلکہ جنوبی پنجاب کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی’وزیرِ اعظم نے کرکٹ کی فروغ کیلئے قائم کئے جانیوالے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے بغداد الجدید کیمپس میں کرکٹ سٹیڈیم کا افتتاح بھی کیا۔وی سی صاحب نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے 2.5 میگا واٹ کے سولر منصوبے کا بھی افتتاح کیا۔منصوبہ نہ صرف یونیورسٹی کی ضروریات کو پورا کرنے کی استعداد رکھتا ہے بلکہ اس سے ملنے والی اضافی بجلی کو میپکو کو بھی فراہم کیا جائیگا۔منصوبے سے حاصل ہونیوالی بجلی کا یونٹ صرف 1.7 روپے میں میسر آئیگا اور 25 سال کی مدت میں یہ منصوبہ مجموعی طور پر قومی خزانے کو 45کروڑ 50 لاکھ روپے تک کا فائدہ پہنچائے گا۔یہ نہ صرف دوسرے اداروں کیلئے مشعلِ راہ ہوگا بلکہ یونیورسٹی میں طلبہ کو عملی تعلیم و مشاہدے کا موقع بھی فراہم کریگا۔وی سی صاحب نے فرمایا کہ بہاول پور ڈویژن میں کپاس کی فصل کی اہمیت کے پیش نظر وزیراعظم نے اسلامیہ یونیورسٹی میں نیشنل کاٹن بریڈنگ انسٹیٹیوٹ کا بھی افتتاح کیا۔ادارہ کپاس کی فصل میں کم وسائل سے زیادہ پیداوار پر تحقیق کے ذریعے کپاس کی کاشت میں جدتیں لا رہا ہے۔تحقیق شدہ اقسام میں اب تک 40 فی صد کم پانی، 50 فی صد کم کیڑے مار ادویات کے استعمال، 35 فی صد کم مجموعی لاگت سے پیداوار میں 20 فیصد تک صد اضافہ کیا گیا ہے اور جسکو 40 فی صد کم لاگت سے 30 فیصد پیداوار میں اضافے تک لانے کیلئے کام جاری ہے۔ اسکے علاوہ وزیرِ اعظم نے انٹر کراپنگ ریسرچ سینٹر کا بھی افتتاح کیا جہاں ابتدائی طور پر سٹرپ انٹر کراپنگ (Strip Intercropping) کے ذریعے سویا بین اور مکئی کی پیداوار بڑھانے کیلئے تحقیق کی جا رہی ہے۔مزکورہ تکنیک مکئی کی کاشت کو متاثر کئے بغیر سویابین کی پیداوار میں اضافے میں معاون ثابت ہوگی’سویا بین کی پیداوار میں اضافے سے کسان کی آمدن میں اضافہ، درآمدات میں کمی اور خوردنی تیل میں پاکستان کافی حد تک خود کفیل ہو سکے گا۔
پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب تمغہ امتیاز وائس چانسلر دی اسلامیہ یونیورسٹی نے کہا کہ اس تاریخی ادارہ کیلئے وزیرا علیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور ٹائمز ہائر ایجوکیشن کی رینکنگ کے مطابق دنیا کی پہلی ہزار یونیورسٹیوں میں شامل ہو چکی ہے ‘ جو کہ ایک اعزاز ہے ۔ یونیورسٹی میں 30.4کروڑ لاگت سے فوٹو وولٹک سولر پلانٹ اور 5کروڑ کی لاگت سے کرکٹ سٹیڈیم اور پویلین تعمیر ہوا ہے جس کا افتتاح وزیر اعظم نے کیا تھا۔
(جاری ہے)