کراچی(غلام مصطفے عزیز) بلدیہ عظمی کراچی کے انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں لیتھوٹراپسی (Lithotripsy) کے نئے شعبہ کا افتتاح کر دیا گیا جہاں گردے میں پتھری کے مریضوں کو لیزر مشین کے ذریعے پتھری توڑنے کی جدید مشین نصب کر دی گئی۔ یہ جدید مشین جناح اورسول اسپتال سمیت شہر کے کسی سرکاری اسپتال میں موجود نہیں اس مشین کی مالیت ساڑھے 7 کروڑ روپے سے زائد ہے جو کہ عباسی شہید اسپتال میں خراب حالت میں موجود تھی اس مشین کو مخیر حضرات کے تعاون سے تقریبا ایک کروڑ 25 لاکھ کی لاگت سے مرمت کراکر یہاں منتقل کیا گیا ہے، پرائیویٹ سیکٹر میں اس مشین کے ذریعے علاج اور گردے سے پتھری توڑے کے لئے لاکھوں روپے کے اخراجات ہوتے ہیں تاہم یہاں پر بلامعاوضہ روزانہ 10 مریضوں کے گردوں سے اس مشین کے ذریعے پتھری توڑ کر نکالا جاسکے گا، میئر کراچی وسیم اختر نے پیر کی دوپہر اس شعبہ کا افتتاح کیا، اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیدسیف الرحمن، چیئرمین ڈسٹرکٹ سینٹرل ریحان ہاشمی، ہیلتھ کمیٹی کی چیئرپرسن ناہید فاطمہ، چیئرمین پارکس کمیٹی خرم فرحان، چیئرمین ورکس کمیٹی حسن نقوی، سینئرڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر سلمیٰ کوثر اور ڈاکٹرز کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ میئر کراچی وسیم اختر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے لوگوں کے لئے بڑی خوشخبری ہے کہ گردوں کی پتھری کو لیزر کے ذریعے بغیر آپریشن کے نکالنے والی مشین کی مرمت کرکے کے ایم سی کے اسپتال میں نصب کی جارہی ہے، میں پاکستان کے وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ مشین 2007ء میں خریدی گئی تھی اور 2010 میں خراب ہو گئی تھی، کے ایم سی کے پاس وسائل نہ ہونے کے وجہ سے یہ مشین ٹھیک نہیں کرائی جا سکی اور کراچی کے عوام اس کے ذریعے علاج سے محروم رہے، یہ کراچی کے عوام کے ساتھ بڑی ذیادتی ہے، انہوں نے کہا کہ اس مشین کو درست کرانے کے لئے مخیر حضرات سے مدد حاصل کی گئی ہے۔یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ یہاں کے عوام کو طبی سہولتیں حاصل ہوں شہری ٹیکس بھی دیں اور اسپتالوں کے لئے سرمایہ بھی دیں مگر حکومت کچھ نہ کرے، یہ یہاں کے عوام کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے مخیر حضرات ہمارے اسپتالوں میں خراب مشینری کی مرمت اور درست کرانے میں مدد کریں ہماری بہت ساری مشینری خراب ہے جن کی درستگی کے بعد شہریوں کو بہترین طبی سہولیات میسر آ سکتی ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمیں رقم نہیں چاہئے تاجر اور صنعتکار ہمارے اسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی کے لئے تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اور وفاق کا بجٹ اس شہر سے بنتا ہے مگر اس شہر کو واپس کچھ بھی نہیں ملتا یہاں کے لوگوں کو علاج کے لئے کہاں جائیں۔ اس شہر سے کتنا ٹیکس لیا جاتا ہے اس میں سے کچھ اس شہر پر بھی لگایا جائے کم از کم کراچی کے اسپتالوں کی مشینری کو درست کرنے کے لئے وسائل مہیا ہونا چاہئے ، میئر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی اپنے زیادہ وسائل صحت کے شعبوں پر خرچ کر رہی ہے اس کے لئے ہم نے زیادہ بجٹ رکھا ہے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اسپتالوں کی حالت کو بہتر کریں اور لوگوں کو زیادہ سہولیات میسر آسکیں۔ انہوں نے ڈاکٹر دانیال اور ان کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس اسپتال میں طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے بہت محنت کی ہے، میئر کراچی نے کہا کہ کے ایم ڈی سی کے ڈاکٹرز گزشتہ چار ماہ سے تنخواہوں سے محروم تھے جس کے لئے میں نے وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کی کہ ڈاکٹروں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے فنڈز فراہم کریں جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے اتفاق کرتے ہوئے فنڈز کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے جس کے لئے میں وزیراعلیٰ سندھ کا شکر گزار ہوں اور اگلے چند دنوں میں ان ڈاکٹرز کو تنخواہیں ادا کردی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں کرائم ایک بار پھر بڑھتا جا رہا ہے اور گزشتہ چند ماہ میں کئی نوجوان ڈاکٹرزکو قتل کیا جاچکا ہے جو یقینا قابل مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ اس شہر کے ساتھ اچھا سلوک کریں اس شہر کے لوگ خاموشی سے مشکلات سہ رہے ہیں مگر جن لوگوں کو کام کرنا ہے وہ آرام سے سو رہے ہیں۔میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی نے گردوں کی بیماری کے لئے ایک جدید مشین تنصیب کرکے ایک بڑا کام کیا ہے اور اب گردوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کو پتھری نکالنے کے لئے آپریشن کے تکلیف دہ عمل سے گزرنا نہیں پڑے گا ایسی سہولیات دینا مشکل ہے مگر محدود وسائل میں ہم نے یہ سہولت فراہم کی ہے، ضلع وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی نے کہا کہ معذور بلدیاتی نظام میں یہ انسٹیٹیوٹ پاکستان بھر کے بلدیاتی اداروں کے لئے ایک مثال ہے جن لوگوں نے اس حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ساتھ تعاون کیا ہے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔