• Sun. Jun 29th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

تاریخ کی سب سے سفاکانہ اغوا برائے تاوان کی واردات، بچوں سے بھری سکول بس زمین میں دفن کرنے والے مجرم اب کہاں ہیں؟

Apr 1, 2022

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)اغواءبرائے تاوان کے واقعات آج بھی پیش آتے رہتے ہیں تاہم امریکہ میں آج سے لگ بھگ 47سال قبل امریکی تاریخ کی اغواءبرائے تاوان کی سب سے بڑی واردات ہوئی تھی جس میں ملزمان نے سکول کے بچوں سے بھری بس کو زمین میں دفن کرکے سفاکیت کی انتہاءکر دی تھی۔ ڈیلی سٹار کے مطابق اس واردات کے مرکزی ملزم کا نام فریڈرک نیوہال ووڈز تھا۔ اس کے ساتھ دو بھائی جیمز اور رچرڈ سکوین فیلڈ اس جرم میں ملوث تھے۔ ان تینوں ملزمان کا تعلق سین فرانسسکو کے امیر کبیر خاندانوں سے تھا۔
سنہ 1976ءمیں ان تینوں ملزمان نے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے قصبے لیور مور کے سکول کے بچوں کی بس کو ہائی جیک کیا اور ایک جگہ بنائے گئے بنکر میں لیجا کر کھڑی کر دی۔ اس سکول بس میں ڈرائیور اور 26بچے سوار تھے جن کی عمریں 5سے 14سال کے درمیان تھیں۔ بس کو بنکر میں کھڑا کرکے ملزمان نے بورڈ آف ایجوکیشن سے 50لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا اور بعد ازاں بچوں اور ڈرائیور سمیت پوری بس زمین میں دفن کر دی۔اس کے بعد جو کچھ ہوا، سن کر یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ زمین دفن ہونے کے 16گھنٹے بعد بس میں موجود بچے اور ڈرائیور مٹی کھود کو حیران کن طور پر زندہ و سلامت باہر نکل آئے۔
رپورٹ کے مطابق تینوں مجرموں کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں 27بار عمر قید کی سزا سنائی گئی اور عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ مجرموں کو پیرول پر بھی رہائی نہیں ملے گی۔ تاہم بعد ازاں اپیل کورٹ نے ان کی سزا میں تخفیف کرتے ہوئے انہیں پیرول پر رہا کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ اس فیصلے کے مطابق رچرڈ سکوین فیلڈ 2012ءاور اس کا بھائی جیمز 2015ءمیں رہا ہو گئے جبکہ مرکزی ملزم فریڈرک کی رہائی گزشتہ دنوں عمل میں آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اغواءہونے والے ان بچوں پر بعد ازاں تحقیق کی گئی تھی جس میں معلوم ہوا تھا کہ اس خوفناک واردات نے بچوں کی ذہنی صحت کو شدید متاثر کیا تھا، ان کی شخصیت ہی بدل کر رہ گئی تھی اور سالوں بعد تک یہ واقعہ کسی خوفناک آسیب کی طرح ان کا پیچھا کرتا رہا۔ ڈارلا نیل نامی خاتون اس وقت 10سال کی تھی جب باقی بچوں کے ساتھ اسے اس واقعے سے گزرنا پڑا۔ 2015ءمیں سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ڈارلا کا کہنا تھا کہ ”میں آج تک اس واردات کو بھلا نہیں سکی ہوں۔ آج بھی جب میرا ذہن اس طرف جاتا ہے، میری حالت غیر ہو جاتی ہے۔“