اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ (ق) کے انٹرا پارٹی الیکشن اور چودھری شجاعت حسین کو ہٹانے سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی ، الیکشن کمیشن نے چودھری شجاعت حسین کو پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دوران سماعت ممبر نثار درانی نے پوچھا کہ کیا پارٹی صدر کے خلاف ڈسپلنری کارروائی نہیں کی جا سکتی ، چودھری شجاعت کے وکیل نے کہا کہ پارٹی صدر کے خلاف ورکنگ کمیٹی ڈسلپنری کارروائی کرتی ہے ،ڈسپلنری کارروائی سے قبل بھی نوٹس جاری کرنا ضروری ہے ۔ق لیگ کے پنجاب کے دفتر پر قبضہ کرلیا ۔
الیکشن کمیشن نے چودھری شجاعت کو ہٹانے سے متعلق حقائق پیش کرنے کا حکم دیا اور استفسار کیا کہ بتائیں کس بنیاد پر چودھری شجاعت کو پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے ،چودھری شجاعت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیشن چار کے تحت الیکشن کمیشن اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا، الیکشن کیشن انٹرا پارٹی الیکشن میں مداخلت نہیں کر سکتا، پارٹی آئین کے تحت صدر بنایا گیا ، اب چودھری شجاعت اسی پارٹی آئین کو چیلنج کر رہے ہیں ۔ ممبر نثار درانی نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن پارٹی معاملات نہیں دیکھ سکتا؟، کیا الیکشن کمیشن پارٹی معاملات کو ریگولیٹ نہیں کر سکتا؟۔وکیل نے جواب دیاکہ الیکشن کمیشن ریگولیٹ کر سکتا ہے مگر انٹرا پارٹی الیکشن میں مداخلت نہیں کر سکتا۔
چودھری شجاعت کے وکیل نے کیس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔ممبر الیکشن کمیشن نے پرویز الٰہی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے یہ بتانا ہے کہ کون کونسے کمیٹی کے ممبرز تھے،کس کس ممبر نے اجلاس میں شرکت کی۔ ممبر بلوچستان نے کہا کہ پارٹی صدر کو ہٹانے کے طریقے پر بھی آپ دلائل دیں ۔