کراچی(غلام مصطفے عزیز) ملک کی سب سے بڑی آئل مارکیٹنگ پاکستان اسٹیٹ آئل کا 43واں سالانہ اجلاس عام کراچی میں منعقد ہوا۔ تقریب میں پی ایس او کی حالیہ کامیابیوں اور ترقی کے رجحانات پر روشنی ڈالی گئی۔ اجلاس کی صدارت پی ایس او کے چئیرمین بورڈ آف مینجمنٹ ظفر عثمانی نے کی۔ اجلاس میں بورڈ آف مینجمنٹ کے ممبران ساجد محمود قاضی، محمد شاہد خان، ہمایوں خان برکزئی جبکہ پی ایس او عہدیداران مینجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او جہانگیرعلی شاہ ، ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس اینڈ سی ایف او یعقوب ستار، اوور پی ایس او کے کمپنی سیکریٹری صدیقی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ ملک میں معاشی عدم استحکام اور صنعت کو درپیش غیر یقینی صورتحال کے باوجود مسائل سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے پر پی ایس او انتطامیہ نے خوشی کا اظہار کیا۔ پی ایس او نے درپیش چیلنجز سے نمٹتے ہوئے مالی سال 2019 میں کمپنی کا قبل از ٹیکس منافع17.5ارب جبکہ بعد از ٹیکس منافع 10.6 ارب رپورٹ کیا۔ اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے چئیرمین بورڈ آف مینجمنٹ ظفر عثمانی کا کہنا تھا کہنا تھا کہ ہماری مشترکہ کاوشیں ملک کی مجموعی مشکل معاشی صورتحال کے باوجود کار آمد ثابت ہوئیں۔ مالی سال 2019 پاکستان کے لیے چیلنجز سے بھرپور رہا تا ہم پی ایس او مینجمنٹ کی کوشوں کی بدولت کمپنی دوبارہ ترقی کی جانب گامزن ہے۔ پی ایس او پاکستان میں تیل کی ترسیل کے حوالے سے سب سے زیادہ با اعتماد آپشن ہے۔اس کامیابی کا سہرا ہمارے صارفین اور اسٹیک ہولڈرز کے سر ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اپنے صارفین کی بہترین خدمت کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مینجنگ ڈائریکٹر سی ای او جہانگیر علی شاہ نے کہا کہ مسلسل معاشی چیلنجز درپیش آنے کے باوجود پی ایس او کا پاکستان پیٹرولیم مارکیٹ میں مجموعی شئیر42.4 فیصد رہا۔ (وائٹ آئل 40.2% اور بلیک آئل %52)۔ پی ایس او کی جانب سے کیے گئے نئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے، جہانگیر شاہ نے کہا کہ رواں سال کے دوران، پی ایس او نے اپنی کاروباری سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہوئے، صارفین، تقسیم کاروں اور فیول آوٹ لیٹس میں اضافہ کیا۔ ساتھ ہی پروموشنل اور مارکیٹنگ سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہوئے، سی اسٹور کو بھی اپ گریڈ کیا گیا۔ پاور سیکٹر ، پی آئی اے اور ایس این جی پی ایل کی جانب سے 234 ارب کی بقایاجات کی عدم ادائیگی کے باوجود، پی ایس او نے کاروباری مواقع کی تلاش جاری رکھی۔ تقریب کے اختتام میں ملازمین، اسٹیک ہولڈرذ، کاروباری شراکت دار، بورڈ آف مینجمنٹ کے ارکان، حکومت پاکستان با لخصوص وزارت پیڑولیم اور توانائی کی جانب سے مسلسل رہنمائی کرنے پر پی ایس او کی جانب سے شکریہ ادا کیا گیا، جس کیی بدولت پی ایس او کو قابل اعتماد فیول کپمنی کی حیثیت سے اپنے مقام کو برقرار رکھنے میں مدد حاصل رہی۔