نیویارک(نمائندہ خصوصی)امریکہ بھرمیں سیاہ فام شخص کےقتل کےخلاف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جبکہ کئی افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں،دوسری طرف نیویارک شہر میں کرفیو کے نفاذ سے قبل ہی تقریبا 200 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے،یہ اطلاع مقامی میڈیا نے دی ہے۔
نیویارک ٹائمز اور این بی سی 4 کے مطابق گزشتہ دنوں کی طرح اسی طرز پر رات پڑتے ہی شہر میں جاری پرامن احتجاج ہنگامہ آرائی کی صورت اختیار کر گیا، گرفتار ہونے والے زیادہ افراد لٹیرے ہیں جنہوں نے مین ہٹن کے وسطی علاقے، یونین سکوائر اور پانچویں ایونیو پر مختلف دکانوں میں توڑ پھوڑ کی جو نوول کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث مہینوں سے بند ہیں۔افراتفری کی وجہ سے میئر بل ڈی بلاسیو منگل کے روز کرفیو نافذ کرنے پر آمادہ ہوئے جو آج شب 8 بجے(بدھ کو پاکستانی وقت صبح پانج بجے)شروع اور بدھ کے روز صبح 5 بجے (پاکستانی وقت دوپہر 2بجے)پر اختتام پذیر ہوگا، کرفیو میں ضروری کارکنان،بے گھر افراد اور طبی علاج کے خواہاں افراد کو رعایت دی گئی ہےتاہم جب گذشتہ روز کرفیو شروع ہوا تو بھی لوگ احتجاج کر رہے تھے اور ڈی بلاسیو نے انہیں گھر جانے پر آمادہ کرنے کیلئے ٹوئٹر کا سہارا لیا ہے۔میئر نے کرفیو کے 30 منٹ کے اندر ہی ٹویٹ کیا کہ ہم شہر میں پر امن احتجاج کی حمایت کرتے ہیں لیکن ابھی گھر جانے کا وقت آ گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ آج رات احتجاج کرنے نہیں بلکہ املاک کو تباہ کرنے اور دوسروں کو تکلیف پہنچانے کے لئے باہر آئے ہیں، ان کے اقدامات ناقابل قبول ہیں اور ہم اپنے شہر میں اس کی اجازت نہیں دینگے۔نیویارک کے ریاستی گورنر اینڈریو کوومو اور میئر ڈی بلاسیو نے ایک مشترکہ بیان دیتے ہوئے مینیسوٹا میں پولیس کی بربریت اور نسل پرستی کے باعث سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر وسیع پیمانے پر جاری مظاہروں میں پرتشدد کارروائیوں کو روکنے کے لئے کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔