واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) امریکہ نے روس کے ساتھ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد ایک کروز میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میزائل کو کیلی فورنیا میں سمندری حدود سے لانچ کیا گیا تھا۔
پینٹاگون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میزائل کو امریکی بحریہ کے زیر انتظام لاس اینجلس کی سمندری حدود سے لانچ کیا گیا تھا اور اس نے درست انداز میں 500 کلومیٹر دور اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔ اس تجربے سے جو بھی سبق حاصل ہوئے ہیں ان کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا گیا ہے جو مستقبل میں انٹرمیڈیٹ رینج کے میزائلوں کی تیاری میں استعمال ہوگا۔
کروز میزائل کے تجربے پر روس نے سخت رد عمل دیتے ہوئے امریکہ پر کشیدگی بڑھانے کا الزام عائد کیا ہے۔ روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوو نے کہا کہ ’ ہم خود کو اسلحے کی مہنگی دوڑ میں لے جانے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم ایسے میزائل سسٹمز کے یکطرفہ تعطل پر اس وقت تک قائم رہیں گے جب تک امریکہ انہیں دنیا میں کسی جگہ میں تعینات نہیں کردیتا۔‘
سرگئی ریابکوو کا مزید کہنا تھا کہ آئی این ایف سے دستبرداری کے صرف 2 ہفتے بعد امریکا کی جانب سے میزائل تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دستبرداری سے ایک طویل عرصے قبل ایسے میزائلز پر کام کررہا تھا۔
چین کی جانب سے بھی امریکی تجربے پر سخت رد عمل دیتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے اس سے ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہوگی جس کے عالمی اور علاقائی سکیورٹی کیلئے انتہائی منفی اثرات ہوسکتے ہیں۔
چینی دفتر خارجہ کی ترجمان گینگ شوانگ نے نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو سرد جنگ کی ذہنیت چھوڑ دینی چاہیے اور ہتھیاروں کی دوڑ شروع کرنے سے باز رہنا چاہیے۔
امریکہ نے 2 اگست کو انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی (آئی این ایف) کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ نے روس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا تاہم ماسکو اس کی نفی کرتا رہا ہے۔ مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ معاہدے کے خاتمے کے بعد ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ کا آغاز ہوگا۔ سرد جنگ کے زمانے میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت امریکہ اور روس نے 500 سے 5500 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔