• Sat. Jul 5th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

کورونا وائرس کا کامیاب علاج: امریکی ماہرین بھی چین کے نقشِ قدم پر چل پڑے

Mar 23, 2020

نیویارک(ویب ڈیسک) امریکی وبائی ماہرین نے کہا ہے کہ ناول کورونا وائرس (کووِڈ 19) کے شدید متاثرین کو ایسے لوگوں کا بلڈ پلازما (خوناب) لگانا بہتر رہے گا جو اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ یہ عین وہی حکمتِ عملی ہے جو چینی ماہرین کورونا وائرس کے خلاف بڑی کامیابی سے آزما چکے ہیں۔

”دی جرنل آف کلینیکل انویسٹی گیشن“ کے تازہ شمارے میں میو کلینک، نیویارک کے طبّی تحقیقی ماہرین کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ناول کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے میں کم از کم 18 مہینے لگ جائیں گے، لہذا اس وبا کی وقتی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ جو لوگ اس بیماری (کووِڈ 19) سے صحت یاب ہوچکے ہیں، ان کا بلڈ پلازما شدید متاثرین کو لگا دیا جائے۔اپنے مضمون میں انہوں نے حالیہ تاریخ سے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی یہ حکمتِ عملی موثر ثابت ہوچکی ہے اور موجودہ ہنگامی حالات میں بھی اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔جو لوگ ناول کورونا وائرس کے حملے سے بچ گئے ہیں، ان تمام افراد کے جسمانی دفاعی نظام (امیون سسٹم) قدرتی طور پر ایسے پروٹین (اینٹی باڈیز) تیار کرنے لگے ہیں جنہوں نے ناول کورونا وائرس کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے، بالآخر، ان مریضوں کو مکمل طور پر صحت یاب کردیا۔

طبّی حقائق کے مطابق، یہ اینٹی باڈیز ان افراد کے خوناب (بلڈ پلازما) میں آئندہ کئی مہینوں تک شامل رہیں گی تاکہ جیسے ہی کوئی ناول کورونا وائرس دکھائی دے، فوراً اسے تباہ کر ڈالیں۔اگرچہ اس طرح بلڈ پلازما کا استعمال صرف عارضی علاج کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ اس میں موجود اینٹی باڈیز جلد ہی تحلیل ہوکر ختم ہوجائیں گی، لیکن ابھی ہمارے پاس اس سے بہتر کوئی حکمتِ عملی موجود نہیں۔ماضی میں سارس اور مرس کی وبا میں ایسی مثالیں موجود ہیں جبکہ موجودہ وبا میں چین بھی اسی حکمتِ عملی کو آزما چکا ہے۔

اسی بناءپر امریکی ماہرین کی تجویز ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھی اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔چند روز پہلے امراضِ خون کے مشہور و معتبر پاکستانی ماہر، ڈاکٹر طاہر شمسی نے بھی حکومتِ پاکستان کو یہی تجویز دی تھی۔